حریت رہنماوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حریت کانفرنس
مقبوضہ جموں وکشمیر میں مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط
سرینگر : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی جھوٹے مقدمات میں مسلسل نظر بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نظر بندرہنماﺅں کو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نظر بندوں کے ساتھ سخت غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے اور انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی صحت کافی گر چکی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نظربندوں کے ساتھ یہ وحشیانہ سلوک ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ حق خود ارادیت کیلئے ان کے عزم کو توڑ اجاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم نظربند رہنماﺅں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ کسی دباﺅ کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام حریت رہنما اور کارکن سیاسی قیدیوں کا درجہ رکھتے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حالت زار کا نوٹس لیکر انکی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔
دریں اثناءبدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے“ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقوں کپواڑہ اور ہندواڑہ میں مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ جن افراد کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں ان میں منیر احمد بانڈے، آفاق احمد وانی، عبدالمومن پیر اور سلیم اندرابی شامل ہیں۔ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت غیر قانونی طور پر ختم کرنے کے بعد مختلف بہانوں سے کشمیریوں کے گھر، اراضی اور دیگر جائیدادیں چھیننے کی مہم شروع کررکھی ہے جسکا واحد مقصد تحریک آزادی سے وابستگی پر انہیں سزا دینا ہے۔
ادھر نئی دہلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی( ایس آئی اے )نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور ممتاز عالم دین مولانا سرجان برکاتی اور ان کی اہلیہ کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت کولگام کی ایک خصوصی عدالت میںفرد جرم دائر کر دی ہے۔ مولانا سرجان برکاتی، جنہیں آزادی چا چا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے معروف کشمیری نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کے جولائی 2016 میںماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والے عوامی انتفادہ کے دوران اپنے مخصوص طرز کے نعروں کیوجہ سے کافی شہرت حاصل کی تھی ۔ انہوں نے بھارت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی جلسے ، جلوس اور ریلیاں منعقد کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ انہیں اکتوبر2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اور تقریباً4برس کی مسلسل نظر بندی کے بعد 2020میں رہا کیا گیا ۔مولانا سرجان برکاتی کو گزشتہ برس اگست میں پھر گرفتار کیا گیا جبکہ انکی اہلیہ کو گزشتہ برس نومبر میں گرفتار کیا گیا۔