بھارت

بھارت دی وائر کے ایڈیٹروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے ،کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس

نیویارک 02نومبر (کے ایم ایس)
نیویارک میں صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نیوز ویب پورٹل دی وائر کے ملازمین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں اور انہیں آزادانہ طورپر اپنے پیشہ فرائض ادا کرنے دیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اپنی ویب سائٹ پرجاری ایک بیان میں کہاکہ پیر کو دلی پولیس کی کرائم برانچ کے اہلکاروں نے دی وائر کے نئی دلی میں واقع دفتر اور ایڈیٹرز سدھارتھ وردراجن، ایم کے وینو، سدھارتھ بھاٹیہ اور جہانوی سین کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے اور ان کے لیپ ٹاپس اور موبائل فونز سمیت ڈیجیٹل آلات ضبط کر لیے۔سدھارتھ وردراجن نے ٹیلی فون پر کمیٹی سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس نے یہ چھاپے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک عہدیدار امیت مالویہ کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مارے ۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہاکہ مالویہ نے دی وائر کے ایڈیٹروں پرشائع ہونے والے ایک اداریہ کی وجہ سے ان کے خلاف دھوکہ دہی، جعلسازی اور ہتک عزت کا الزام لگایا ہے۔اداریہ میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ مالویہ کو انسٹاگرام سے کسی بھی پوسٹ کو ہٹانے کا خصوصی استحقاق حاصل ہے۔مالویہ اور میٹا جو انسٹاگرام کے مالک ہیں دونوں نے اس الزام کی تردید کی اور دی وائر نے بعد میں اس اداریہ پر معذرت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھاکہ اسے اس کے ایک رپورٹر نے گمراہ کیا تھا۔فرینکفرٹ جرمنی میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ایشیا پروگرام کی کوآرڈینیٹر Beh Lih Yiنے کہاہے کہ دی وائر کے ایڈیٹروں کے گھروں پر چھاپے بھارتی حکام کا ضرورت سے زیادہ ردعمل ہے۔دی وائر نے رضاکارانہ طور پر میٹا اور امیت مالویہ کے بارے میں اپنی رپورٹ واپس لے لی تھی اور اپنے قارئین سے معذرت کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم بھارتی حکام اورسیاست دانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دی وائر کے ایڈیٹروں کو ہراساں کرنا بند کریں۔سی پی جے کے بیان میں رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چھاپے کے دوران پولیس نے وردراجن، وینو اور بھاٹیہ کے ساتھ ساتھ ایک جونیئر ویڈیو ایڈیٹر کے موبائل فون، لیپ ٹاپس اور آئی پیڈ ضبط کرلئے۔سی پی جے نے کہاکہ اتوار کو دی وائر نے اپنے ریسرچر دیویش کمار کے خلاف دلی پولیس کے اکنامک کرائم ونگ میں شکایت درج کرائی تھی ، جس میں اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے میٹا اور مالویہ کے خلاف الزامات کے حق میں ثبوت کیلئے جعلی دستاویزات پیش کی تھیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button