کشمیری پروفیسر نتاشہ کول کو بی جے پی کاناقد ہونے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیاگیا: محبوبہ مفتی
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کشمیری پروفیسر نتاشا کول کو بھارت میں داخلے سے روکنے اور ڈی پورٹ کرنے پر مودی کی بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں معروف کشمیری مصنفہ و ماہر تعلیم نتاشا کول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنے ناقدین کو ہراساں کرنے کے لیے ڈھٹائی سے پاسپورٹ کو ہتھیار بنا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمران جماعت اپنے ناقدین پر غیر قانونی سفری پابندیاں لگا رہی ہے۔ پہلے آتش تاثیر، اشوک سوین اور اب نتاشا کول کو نشانہ بنایا گیاہے۔محبوبہ مفتی نے نتاشا کول سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک تجربے پر یکجہتی کے لیے نتاشا کول کے ساتھ ہوں، انہیں صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ بی جے پی کے نفرت انگیز نظریے سے متفق نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں مقیم بھارتی نژاد پروفیسر نتاشا کول نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بنگلورو ایئر پورٹ پر اس وقت روک لیا گیا جب وہ کرناٹک حکومت کی دعوت پر ایک تقریب میں شرکت کے لیے بھارت پہنچی تھیں۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی تمام تر دستاویزات پوسٹ کی اور لکھا کہ انہیں کوئی وجہ بتائے بغیر ہی بنگلورو ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے روک لیا۔نتاشا کول نے مذکورہ پوسٹ میں کرناٹک حکومت کی جانب سے موصول ہونے والے دعوت نامے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ میں کرناٹک حکومت کی دعوت پر ایک کانفرنس کے لیے بھارت آئی ہوں لیکن امیگریشن حکام نے تمام تر دستاویزات درست اور مکمل ہونے کے باوجود داخلے سے روک دیا ہے۔