بھارت جنسی زیادتی ، عورت دشمنی کے ایک بدترین دور سے گزر رہا ہے
نئی دلی:
بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں ایک ہسپانوی خاتون سیاح کے گینگ ریپ کے حالیہ سفاکانہ واقعے نے بھارت میں خواتین کے تحفظ کے معاملے پر ایک مرتبہ پھر سوالیہ نشانات لگا دیے ہیں۔بھارت میں ریپ کے واقعات روز پیش آتے ہیں اور رپورٹس بتاتی ہیں کہ ایسے واقعات میں اضافے کا رحجان ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق موٹر سائیکلوںپر دنیا کی سیر کرنے والی ٹھائیس سالہ ہسپانوی خاتون ویلاگر اور ان کے چونسٹھ سالہ شوہر جب مشرقی بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ پہنچے تھے تو یکم مارچ کو ریاستی درالحکومت رانچی سے تین سو کلومیٹر دور جب یہ جوڑا ایک کیمپ میں رات بسر کر رہا تھا کہ اس دوران خاتون کے ساتھ ریپ کا یہ واقعہ پیش آیا۔ جوڑے کو ہوٹل میں جگہ نہیں ملی تھی لہذا اس نے کیمپ میں رات بسر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
خاتون نے ہسپانوی ٹی وی چینل انٹینا تھری کو بتایا کہ اسے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، وہ باریاں لے رہے تھے اور گھنٹوں تک اسکی آبروریزی کرتے رہے۔ یہ جوڑا براعظم ایشیا کے کئی ممالک کا سفر کرنے کے بعد بھارت پہنچا تھا۔
اس واقعے سے فقط چند روز قبل وسطی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والی ایک اکیس سالہ اسٹیج پرفارمر کو بھی اس کے معاون فنکاروں نے جھاڑکھنڈ کے ضلع پالمو میں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ حال ہی میں ریاست اتر پردیش کے ضلع ہتھرس میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والی ایک سترہ سالہ لڑکی کے ساتھ دو آدمیوں نے جنسی زیادتی کی تھی۔
ان پے در پے واقعات نے بھارتی معاشرے میں خواتین کی تحفظ کے معاملے پر ایک بار پھر سوالیہ نشانات لگا دیے ہیں۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق سن دو ہزار بائیس میں ملک میں یومیہ بنیادوں پر جنسی زیادتی کے اوسطاً نوے واقعات رونما ہوئے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے۔
شہری آزادیوں کی عوامی یونین کی سیکرٹری کویتا شری واستو کا کہنا ہے کہ ”ہم جنسی تشدد اور عورت دشمنی کا بدترین دور دیکھ رہے ہیں،یہ ایک نیا بھارت ہے جس میں قانون کی بالادستی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور اس کا براہ راست اثر خواتین پر ہو رہا ہے۔“ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات اب ایک عام سی بات بنتے جا رہے ہیں۔