آسام : متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرے
نئی دلی:بھارتی آسام میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019کے نافذ العمل ہونے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور متنازعہ قانون کی نقول کو نذ رآتش کیا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آل آسام اسٹوڈنٹس یونین اور 30مقامی تنظیموں نے پیر کو ریاست کے مختلف علاقوں بشمول گوہاٹی، بارپیٹا، لکھیم پور، نلباڑی، ڈبروگڑھ اور تیز پور میں متنازعہ قانون شہریت کے نفاذ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور اس قانون کی نقول کونذر آتش کیا۔ اسکے علاوہ آسام میں 16جماعتوں کی متحدہ اپوزیشن نے مرحلہ وار تحریک کے طور پرآج سے ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔مودی حکومت کی طرف سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے بعد آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کی کال پر ریاست بھر میں بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جری ہے۔آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے چیف ایڈوائزر سموجل بھٹاچاریہ نے کہا کہ یونین نے ہر ضلع میں متنازعہ قانون کی کاپیاں جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آسام کی 16 پارٹیوں پر مشتمل یونائیٹڈ اپوزیشن فورم نے بھی مرحلہ وار ایجی ٹیشن پروگرام شروع کرنے کے علاوہ ریاست بھر میں ہڑتال کا اعلان کیاہے۔ سموجل بھٹاچاریہ نے کہاکہ ہم سی اے اے کے خلاف اپنی پرامن اور جمہوری تحریک اور قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔
ادھر ایک سینئر پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا ہے کہ متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے بعد پولیس اہلکاروں کی اضافی دستے تعینات کر کے ریاست بھر میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ریاست کے تمام پولیس اسٹیشنوں کو الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ تقریبا تمام قصبوں میں جہاں دسمبر 2019میں ایکٹ کی منظوری کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کیاگیا تھا سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں ۔