آسام یونیورسٹی کے پروگرام میں مسلمانوں کو مجرم کے طور پر دکھانے کی مذمت
نئی دہلی: بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست آسام میں ایک یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایک ثقافتی پروگرام نے اس وقت پریشان کن رخ اختیارکرلیاجب اس میں مسلمانوں کو مجرموں کے طور پر دکھایا گیا۔
یہ واقعہ کوکراجھار کی بوڈولینڈ یونیورسٹی میں پیش آیا جہاں شعبہ تاریخ کی جانب سے منعقدہ ایک ثقافتی تقریب منعقد کی گئی۔تقریب کے دوران ایک اسٹیج ایکٹ دکھایا گیا جس میں داڑھی اور ٹوپیوں کے ساتھ دو افراد مسلم لباس میں ملبوس تھے اور ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ انہیں ایک ریلی میں ایک شخص کے پیچھے چلایا جا رہا تھا جس نے پولیس کی وردی پہنی ہوئی تھی۔ ریلی میں پولیس اہلکار دونوں افراد کی پٹائی کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ مسلم اسٹوڈنٹ یونین آف آسام کے مرکزی صدر جلال الدین نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ ایک اعلی تعلیمی ادارے نے مسلمانوں کو مجرموں کے طور پر کیوں پیش کرنے کی کوشش کی۔ ہم بوڈولینڈ یونیورسٹی کی طرف سے اس طرح کے توہین آمیز عمل کی مذمت کرتے ہیں۔دی وائر کی رپورٹ کے مطابق نارتھ ایسٹ مائنارٹی اسٹوڈنٹس یونین ،کرشک شرماک اننائن سنگرام سمیتی ، مسلم جاتیہ پریشد (ور برمن منڈائی اسٹوڈنٹس یونین سمیت دیگر طلباء تنظیموں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما نفرت انگیز تقاریر کرنے اور اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔