بھارت : 2016سے 16کشمیری طلباءکی خود کشی
سرینگر: مختلف بھارتی ریاستوں میں زیر تعلیم مقبوضہ جموںوکشمیر کے 16طلباءنے گزشتہ چند برس کے دوران خود کشی کی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (جے کے ایس اے) نے کہا ہے کہ 2016 سے اب تک بھارتی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم کرنے والے 16کشمیری طلباءاپنی جانیں لے چکے ہیں۔کشمیری طلباءکی خود کشی کا بنیادی سبب ذہنی تناﺅ بتایا جاتا ہے۔
ضلع پلوامہ کا ایک 23 سالہ طالب علم زاہد حال ہی میں دیش بھگت یونیورسٹی پنجاب ریاست میں اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق زاہد شدید ذہنی دباو¿ کا شکار ہونے کی وجہ سے اپنے ساتھی طلبہ سے دوری اختیار کر رہا تھا۔پولیس نے بھی واقعے کو خودکشی قرار دیا جبکہ طالب علم کے اہلخانہ نے بھی تحقیقات کا مطالبہ نہیں کیا۔
ستمبر 2021 میں ضلع بڈگام کے علاقے بیروہ کا رہائشی عمر احد پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں مردہ پایا گیا تھا۔ اسکی موت کا سبب بھی ذہنی تناﺅ بتایا گیا تھا۔عمر نے خود کشی سے قبل ایک نوٹ بھی چھوڑا تھا جس میں لکھا تھا”پلیز مجھے معاف کر دیں بابا، میں شدید افسردہ ہوں اور کچھ محسوس کرنے سے قاصر ہوں،براہ کرم کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرائیں کیونکہ میں اپنی مرضی یہ انتہائی قدم اٹھا رہا ہوں،“۔یاد رہے کہ بھارتی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلباءکو اکثر ہندو توا غنڈوں کے حملوں کے سامنا رہتا ہے۔ کشمیری طلباءکے ذہنی تناﺅ کا ایک بنیادی سبب بھارت میںبڑے پیمانے پر پایا جانے والا مسلم مخالف ماحول بھی ہے۔