جموں میں زمینوں پرجبری قبضے کے خلاف کسانوں کا ا حتجاجی دھرنا
جموں: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے ضلع جموں کے علاقے آر ایس پورہ میں کسانوں کی زمینوں کو ریاستی ملکیت قراردیکران پرزبردستی قبضہ کرلیا ہے جس کے خلاف کسانوں نے احتجاجی دھرنا شروع کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں وکشمیرکسان تحریک اور بھارت کسان یونین جموں وکشمیریونٹ کے زیر اہتمام یہ کسان یکم مارچ 2023سے اپنے اراضی حقوق اوردیگر مطالبات کے حق میں باقاعدگی سے احتجاج کرتے رہے ہیں۔ احتجاجی کسان” مودی سرکار مردہ باد”،” کسانوں کی زمین واپس کرو”،”دفعہ370اور35Aبحال کرو”اور” کسان ایکتا زندہ باد ” جیسے نعرے لگارہے تھے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب دفعہ370کی منسوخی کے بعد تجاوزات کے خلاف مہم کے نام پرقابض انتظامیہ نے سالہاسال سے لوگوں کی ملکیت میں زمینوں پر زبردستی قبضہ کرنا شروع کیا۔ مظاہرین میں شامل ایک کسان نے بتایاکہ میں بان سلطان میں رہنے والے ایک کسان کا بیٹا ہوں اور ہماری چار نسلیں ان کھیتوں میں فصلیں اگاتی ہیں جوہمیں مہاراجہ ہری سنگھ نے تحفے میں دیے تھے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ غلط بیانی کرکے اسے سرکاری زمین قراردے رہی ہے۔ایک اور کسان نے بتایاکہ ہمارے خاندانوں کی نسلوں نے ان کھیتوں پر محنت کی ہے، اس کی کاشت میں ہمارا خون اور پسینہ لگ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس زمین کو کھونا ہمارے لئے تباہ کن ہوگا، کیونکہ یہ ہماری روزی روٹی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ احتجاج میں شامل خواتین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی زمینیں واپس نہ کی گئیں تو وہ بھوکے مرجائیں گے اورلوگ خودکشی کرنے پر مجبورہوجائیں گے۔