مقبوضہ جموں کشمیر: بی جے پی حکومت اپنے نوآبادیاتی منصوبے کو فورسز کی مدد سے تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔
سرینگر: بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندو توا بھارتی حکومت بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں فوج اور پولیس کی مدد سے زمینوں اور دیگر املاک پر قبضے اور کشمیریوں کو ملازمتوں سے برطرف کر کے آباد کاری کے اپنے نوآبادیاتی مذموم منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کو ایک ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ کشمیر کومسلم اکثریتی سے ہندو اکثریتی خطے میں تبدیل کرنا بھارت کا اُس وقت کا ایجنڈہ ہے جب اس نے 27 اکتوبر 1947 کو غیر قانونی طور پر سری نگر میں فوج اتاری تھی۔ بی جے پی حکومت نے 2014میں برسراقتدار آنے کے بعد سے جموں وکشمیر میں آبادتی تبدیلی لانے کے اپنے مذموم منصوبے میں تیزی لائی ہے ۔ مودی حکومت فورسز کو بھی سیاست کا شکار کر ہی ہے اور فورسز کی اعلیٰ قیادت کو آر ایس ایس کے نظریات اور پالیسیوں کو آگے بڑھانے کی ترغیب دے رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنماڈھٹائی کیساتھ بھارتی فوج کو مودی کی سینا (مودی کی فوج) قرار دیتے ہیں۔۔
مودی حکومت مقبوضہ جموں کشمیر میں استعمار ی ایجڈے کو بڑھانے کے لیے بھارتی کاروباری کمپنیوں اور ٹائیکونز کو بھی استعمال کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں اور فوجیوں کیلئے الگ الگ کالونیاں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطی، جبری بے دخلی، جائیدادوں کی مسماری آباد کاری کے مذموم بھارتی منصوبے کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا وحشیانہ قبضہ جدید دور کی استعماریت کی بدترین مثال ہے۔