بھارت :یوپی میں بی جے پی حکومت نے سینکڑوں اقلیتی باالخصوص مسلم طلباء کے وظائف روک دیے
لکھنو: بھارتی ریاست اترپردیش میں حکام نے اقلیتی برادریوں خاص کر مسلمانوں اور دیگر پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلبا ء کے پوسٹ میٹرک اسکالرشپس کی درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 28مارچ کو لکھنو میں واقع ایک نجی ادارے انٹیگرل یونیورسٹی کے عہدیداروں نے اتر پردیش حکومت کے محکمہ اقلیتی امور کے چیف سکریٹری کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ طلبا ء نے سال 2023-24کے وظائف کے بارے میں پوچھا ہے جس کے جواب میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی درخواستوں کی ضلعی سطح پر تصدیق نہیں ہوئی۔انٹیگرل یونیورسٹی میں زیادہ تر طلبا ء کا تعلق اقلیتی برادریوں سے ہے۔انٹیگرل یونیورسٹی میں طلبا ء کی بہبود کے ڈین پروفیسر ایم اے خالد نے کہا کہ ہمیں فراہم کردہ معلومات سے پتہ چلاہے کہ ضلعی سطح پرڈیٹاکی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں اقلیتی برادریوں کے 1,399طلبا ء وظائف اور معاوضے سے محروم رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان طلباء کی تعلیم یقینی طوپر متاثر ہوگی۔ایم بی اے کے ایک طالب علم شاداب خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء سالانہ اسکالرشپس کے لیے درخواست دیتے تھے اوران کو اسکالر شپس ملتی تھیں۔ لیکن اس دفعہ ان کے اسکالرشپس کو منظور ہی نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے مطلع کیا گیاہے کہ ہماری اسکالرشپس کی درخواستیں محکمہ سماجی بہبود کے حکام نے آگے نہیں بھیجی ہیں۔ شاداب نے کہاکہ ہم نے محکمے سے رابطہ کیا تو حکام نے ہمارے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔انٹیگرل یونیورسٹی کے علاوہ لکھنو کے دیگر اداروں جیسے بابو بنارسی داس یونیورسٹی اور مہارشی یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طلبا ء کو بھی بتایاگیا ہے کہ ان کی درخواستیں آگے نہیں بھیجی گئی ہیں۔