مقبوضہ جموں وکشمیر میں عید الفطر سے قبل خرانہ خالی، ملازمین تنخواہ سے محروم
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عیدالفطر سے صرف ایک ہفتہ قبل سرکاری خزانہ خالی پڑا ہے جس سے ملازمین اور ٹھیکیدار شدیدپریشان ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ٹھیکیداروں کے ایک گروپ نے ڈسٹرکٹ ٹریژری آفس بڈگام کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں خزانہ خالی ہے جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی ٹریجریزپر 300کروڑ روپے سے زیادہ واجب الادا ہیں جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین، پنشنرز اور ٹھیکیداروں کو انتہائی پریشانی کا سامناہے اور وہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔احتجاج کرنے والے ایک ٹھیکیدار نے بتایا کہ ڈیلی ویجرز کو تو چھوڑیں، مختلف سرکاری محکموں کے مستقل ملازمین بھی گزشتہ دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ایک ٹھیکیدار نے بتایاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی بی جے پی حکومت دیوالیہ ہو چکی ہے اور اس کے پاس ملازمین کی تنخواہیں دینے کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔ ایک ملازم نے بتایا کہ حکومت ٹھیکیداروں کے بل کیسے ادا کر سکتی ہے جب وہ اپنے مستقل ملازمین کو تنخواہ نہیں دے سکتی۔