معصوم شہریوں کے خلاف کالے قوانین استعمال کرنے کی مذمت
سرینگر 13 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس نے کشمیری طلبائ، سول سوسائٹی کے ارکان اور تاجروں کے خلاف کالے قوانین استعمال کرنے پر بھارتی حکومت کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے جاری کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیری تاجراورکشمیر ٹریڈرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری سجاد احمد، وکلائ، طلبائ، خواتین حتیٰ کہ شہداءکے بیٹوں کے خلاف بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون(یو اے پی اے) اور پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا ہے۔ احسن اونتو نے کہا کہ سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس نے سجاد احمد کو سرینگر کے کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میںبلایا اور پی ایس اے کے تحت گرفتارکرلیا۔ انہوں نے کہا ایک اور شخص عمر احمد اپنے والد کے علاج کے لیے دہلی میں تھا جو گردے کی بیماری میں مبتلا ہے۔ جیسے ہی عمر اپنے والد کے ہمراہ گھر پہنچا ،اسے خانیار پولیس اسٹیشن نے طلب کیا اور پی ایس اے کے تحت گرفتارکرکے بھارتی ریاست ہریانہ کی جیل منتقل کردیا ۔احسن اونتو نے کہاکہ رواں ماہ بھارت کے بدنام تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی ہدایت پر 38 افراد کے خلاف کالے قوانین یو اے پی اے اور پی ایس اے کے تحت مقدمات درج کئے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری دنیا بھرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتی ہے لیکن کشمیر کی کبھی پرواہ نہیں کرتی۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کی حمایت کرے۔ احسن اونتو نے دنیا کے باشعور شہریوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومتوں پر زوردیں کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو ا ن کے جمہوری حقوق بالخصوص حق خود ارادیت دلانے کے لئے بھارت پر دباو¿ ڈالیں ۔