گورنمنٹ ڈگری کالج تلیل میں عملے کی کمی کے باعث طلباء کی تعلیم متاثر
سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں وادی گریز کے دور دراز علاقے تلیل میں واقع گورنمنٹ ڈگری کالج میں اساتذہ کی کمی کے باعث طلباء کی تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کالج کے طلباء نے صحافیوں کو بتایاکہ2019میں کام شروع کرنے والے کالج میں انگریزی اوردیگر مضامین کے لئے لیکچررز کی آسامیاں خالی پڑی ہیں اور ابھی تک ان آسامیوں پرکسی کو بھرتی نہیں کیاجارہا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ کالج پسماندہ طبقے کے لیے امید کی ایک کرن ہے، لیکن یہاں کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہہ ہے۔ گاگرن،حسن گام، بڈوگام، ملنگام، جی جی شیخ، بگلنڈر، سراداب، بدوآب، نیرو، عبدلان، شیخ پورہ ، برونائی اور دیگر دور دراز علاقوں سے طلباء تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں لیکن مایوس ہوکر واپس لوٹ جاتے ہیں۔ کئی دور دراز علاقوں میں ٹرانسپورٹ کے انتظامات نہ ہونے کے باعث طلباء کو روزانہ تقریبا 25کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے۔ کچھ طلبا نے بتایا کہ وہ اس امید پرصبح گھر سے نکلتے ہیں اور رات 10 بجے کے قریب گھر لوٹتے ہیں کہ انہیں کالج میں پڑھایا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ ڈگری کالج کے پرنسپل کا اضافی چارج رکھنے والے فاروق احمد نے بتایا کہ کالج میں اساتذہ کی کمی ہے۔ انہوں نے کہاہمارے پاس انگریزی کا ایک لیکچرار ہے جبکہ تین آسامیاں خالی پڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ باقی عملہ کنٹریکٹ پر ہے اوروہ دیگر فیکلٹیز کے انتظامات بھی چلاتے ہیں۔ فاروق احمد نے بتایا کہ کالج کو دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے جن میں سے ایک دور دراز علاقہ ہوتا اور زیادہ تر برف سے ڈکا رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالج کو رہائش کا بھی مسئلہ ہے جس سے پریشانیوں میں اضافہ ہو رہاہے۔