بھارت

بھارتی سپریم کورٹ ،کالے قانون یو اے پی اے کیخلاف دائر عرضداشت سماعت کیلئی منظور

نئی دلی 19نومبر (کے ایم ایس )
بھارتی سپریم کورٹ نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے ایکٹ2019کی بعض دفعا ت کیخلاف دائر عرضداشت سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مودی حکومت کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے یہ نوٹس سماجی کارکن ہرش مندر اور 11سرکاری افسران جن میں سابق آئی پی ایس جولیو فرانسس ریبیرو، وجاہت حبیب اللہ، کمل کانت جیسوال اور امیتابھ پانڈے شامل ہیں کی طرف سے دائر کی گئی عرضداشت پرسماعت کے دوران جاری کیا۔درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ یہ کالا قانون دراصل ملک میں اختلاف رائے پر قدغن کیلئے من مانے طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔بھارتی آئین کی دفعہ 32کے تحت دائر کی گئی عرضداشت میں یو اے پی اے ایکٹ2019کے خلاف چار اہم نکات اٹھائے گئے ہیں۔ ان میں ”دہشت گرد”قرار دیے جانے والے یا ”غیر قانونی سرگرمیوں”کے الزام کا سامنا کرنے والے افراد کے حقوق کے تحفظ کا فقدان، ضمانت دینے پر پابندی ا ورلوگوں کے دیگر بنیادی حقوق سلب کیے جانے جیسے نکا ت شامل ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے اس عرضداشت کی سماعت کیلئے منظور ی سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو بھی ا س کالے قانون پر تحفظات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نے تری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے سوشل میڈیا پر پوسٹیں کرنے والے صحافیوں ، وکلا اور انسانی حقو ق کے کارکنوں جن پر اس کالے قانون کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں کے خلاف تری پورہ پولیس کو کارروائی کرنے سے روک دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کے رکن اور ایڈووکیٹ مکیش، نیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے سکریٹری ایڈووکیٹ انصار اندوری اور نیوز کلک کے صحافی شیام میرا سنگھ کی درخواست پر تریپورہ پولیس کو کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل بنچ نے تری پورہ حکومت کو بھی نوٹس جاری کیاہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت کی منسوخی سے صرف تین دن قبل مودی حکومت نے 1969کے اس قانون میںترمیم کر کے یہ اختیار حاصل کر لیاتھا کہ بغیر کسی عدالتی کارروائی کے کسی بھی شخص کو حکومت دہشت گرد قرار دے سکتی ہے اور جسے چاہے گرفتار کرسکتی ہے۔اس قانون کے تحت گرفتار کیے جانے والے افراد کو ضمانت بھی نہیں مل سکتی ہے۔اس قانون میں ترمیم کی منظوری سے حکومت کو ایک بے نیام تلوارمل گئی اور وہ اس تلوا ر سے اپنے مخالفین کے سر قلم کررہی ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button