مقبوضہ جموں و کشمیرمیں لوگ گزشتہ چھ برس سے ایک منتخب حکومت سے محروم
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگ گزشتہ چھ برس سے ایک منتخب سیاسی حکومت سے محروم ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی فوج اور پولیس کے ذریعے کشمیریوں پر براہ راست حکمرانی کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کی بھارتی حکومت نے 19 جون 2018 کو مقبوضہ علاقے کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ صدر محبوبہ مفتی کی حمایت ختم کر کے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔یوں علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی)کی مخلوط حکومت ختم ہوئی تھی۔مودی حکومت نے 5اگست 2019کو بھارتی آئین کی دفعات 370اور 35اے منسوخ کر کے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کی تو علاقائی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی وغیرہ نے بھی اس اقدام پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔
اگست2019سے مقبوضہ علاقے میں جاری پابندیوں، قدغنوں ، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق کی معطلی نے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ بھارت دراصل جمہوری لبھادے میں چھپا ایک نوآبادیاتی ذہنیت کاحامل ہے جس نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت طاقت کے بل پر دبا رکھا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ مقبوضہ علاقے میںجاری غیر قانونی و غیر جمہوری بھارتی اقدمات کو نوٹس لے اور کشمیریوں کو انکا غصب شدہ حق، حق خود ارادیت دینے کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔