مغربی بنگال کے گورنرکے خلاف جنسی ہراسانی کامقدمہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
متاثرہ خاتون نے سپریم کورٹ میں گورنر کوحاصل استنثیٰ کو چیلنج کردیا
کولکتہ:
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے گورنرسی وی آنند بوس پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی خاتون نے آئین کے تحت گورنر کو حاصل استثنیٰ کو چیلنج کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق خاتون نے جو گورنر ہائو س کی ملازم ہے بھارت کے آئین کے آرٹیکل 361 کے تحت فوجداری مقدمات میں گورنر کو حاصل استثنیٰ کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں سوال کیا گیا ہے کہ گورنر کو دیا گیا آئینی استثنیٰ ان کے بنیادی حق زندگی پر کیسے پابندی لگا سکتا ہے۔یاد رہے کہ گورنر نے اپنے خلاف تحقیقات کو غیر قانونی اورخلاف آئین قرار دیتے ہوئے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ استثنیٰ کی وجہ سے متاثرہ خواتین کوانصاف کے لئے گورنر کے اپنے عہدہ چھوڑنا تک انتظار کرنا پڑتا ہے جس سے انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہوتی ہے۔درخواست میں گورنر کوحاصل آئینی استثنیٰ کو محدود کرنے کے لیے رہنما اصولوں وضع کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اگرچہ قانونی ماہرین کے مطابق جنسی استحصال ہو یا کوئی اور ملزم، اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے، لیکن گورنر کو حاصل استثنیٰ کی وجہ سے اسکے خلاف نہ تو کوئی مقدمہ درج ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئی سزا ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ راج بھون میں ٹھیکے پر کام کرنے والی ایک خاتون نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ گورنر سی وی بوس نے راج بھون میں دو بار اسے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا ہے ۔ جس کے بعد گورنر کی جانب سے کہا گیا کہ ان پر یہ الزام سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔تاہم گورنر نے پولیس سے تعاون کرنے سے انکار کردیا۔