مودی وراثت کے حقوق پر مسلم معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے اعلی عدلیہ کا استعمال کر رہا ہے
نئی دہلی:بھارتی سپریم کورٹ نے نریندر مودی کے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت اسلامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم خواتین کے وراثت میں مساوی حقوق سے متعلق ایک کیس کو قابل سماعت قراردیا تاکہ مسلم معاشرے میں تقسیم پیدا کی جائے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کیس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا مسلم خواتین کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 کے تحت جانشینی کا مساوی حق حاصل ہے۔ عدالت نے متنازعہ سوالات کھڑے کئے ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ آیا مسلم خواتین کو یکے بعد دیگرے برابری کا دعوی کرنے کا حق ہے اور کیا شرعی قانون کے تحت وصیت کرنے والا اپنی مرضی کے مطابق اپنی پوری جائیدادکے بارے میں وصیت کر سکتا ہے۔اس کیس پر علمائے دین اور کمیونٹی لیڈروں کی طرف سے سخت تنقید کی جارہی ہے جن کا استدلال ہے کہ اسلامی قانون میں مردوں اور عورتوں کے حقوق واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ کا فیصلہ 25جولائی کو متوقع ہے، اگر یہ اسلامی قانون کے خلاف جاتا ہے تو بھارت بھر میں احتجاج شروع ہو سکتا ہے۔یہ کیس مسلمان مردوں اور عورتوں کے درمیان تقسیم پیداکرنے اور مسلم معاشرے کو کمزور کرنے کی مودی حکومت کی مذموم کوششوں کا حصہ ہے۔