مقبوضہ جموں وکشمیر: مودی حکومت نے کئی اہم شخصیات سے سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ کر لیا
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بی جے پی انتظامیہ نے کئی معروف سیاسی رہنماﺅں، سابق ججوں، پولیس افسروں اور صحافیوں کی سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت جو پلوامہ جیسے فالس فلیگ آپریشوں کے حوالے سے بھی مشہور ہے نے مقبوضہ علاقے میں کئی اہم شخصیات کی سیکورٹی واپس لینے پر غور شروع کر دیا ہے۔اس فیصلے کی زد میں آنے والوں میںسابق اے ڈی جی پی لاءاینڈ آرڈر منیر احمد خان اور سابق میئر سرینگر جنید متو بھی شامل ہیں۔سیکورٹی سے محروم ہونے والی دیگر شخصیات میں سابق جسٹس محمد یعقوب میر، ریٹائرڈ چیف جسٹس منصور احمد میر، ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق احمد شاہ ، سابق رکن بھارتی پارلیمنٹ شریف دین شارق، سابق ایم ایل اے محمد شفیع اوڑی اور سابق وزراءجاوید مصطفی میر، ایم اشرف میر، عمران رضا انصاری اور دیگر شامل ہیں۔بی جے پی حکومت ان لوگوں سے سیکورٹی واپس لے کر ان کی جانوں کی خطرے میں ڈال رہی ہے ۔ مودی حکومت اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ان لوگوں پر حملوںکا ڈرامہ رچا کر اس کا الزام آزادی پسند کشمیریوں کے سروں پر تھونپ سکتی ہے۔