مودی کے بھارت میں اقلیتوں کے بعد نچلی ذات کے ہندووں کا وجود بھی خطرے میں پڑگیا
نئی دلی:
بھارت میں نریندر مودی کے دوراقتدار میں مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں مسلمان ہوں یا نچلی ذات کے ہندو سب ہی مودی سرکار کے وحشیانہ مظالم کا شکار ہیں۔ مودی حکومت کے دور میں بھارت میں اقلیتوں کے علاوہ نچلی ذات کے دلت ہندوئوں پربھی بہیمانہ تشدد ریکارڈ کیا گیااور نچلی ذات کے ہندوئوں کا وجود خطرے میں پڑ گیاہے۔بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق گزشتہ پانچ برس کے دوران ملک میں نچلی ذات کے ہندوئوں کے خلاف ڈیڑھ لاکھ سے زائد جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزانہ دس دلت خواتین کی عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔2015سے 2020کے دوران دلت خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں 45فیصد اضافہ ہواہے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق گزشتہ 5 برس میں نچلی ذات کے ہندوئوں کے خلاف ڈیڑھ لاکھ سے زائد نفرت انگیز جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاست مدھیہ پردیش میں روہت والمیکی کو پولیس نے گاڑی اوورٹیک کرنے پروحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔روہت کی طرف سے شکایت درج کرانے کے باوجود تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔دلتوں کے خلاف مظالم میں اضافے پر مودی حکومت کی مسلسل خاموشی سے بھارت کے سیکیولرملک ہونے کے دعوے پر سوال اٹھ گئے ہیں ۔این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق دلت ہندوئوں کے خلاف جرائم میں 66فیصد اضافہ ہواہے۔