مقبوضہ جموں وکشمیر: انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ تیز، اگست 2019سے 9سو کشمیری شہید
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی لائی ہے ۔ بھارتی فورسز اہلکار جنہیں کالے قوانین کے تحت بے لگام اختیار حاصل ہیں ،علاقے میں روزانہ جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے ظلم وتشدد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ قابض فورسز نے 5اگست سے اب تک 9سو کشمیری شہید، 2ہزار4سو 40زخمی اورکم از کم 24ہزار 5سو افراد کو گرفتار کیا ہے۔
مقبوضہ جموںوکشمیر میں اس وقت 10لاکھ سے زائد فورسز اہلکارتعینات ہیں جسکی وجہ سے علاقہ اس وقت دنیاکے سب سے بڑے فوجی تعیناتی والے خطے میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ مودی حکومت کشمیریوںکو ڈرانے دھمکانے اور تحریک آزادی سے دور رکھنے کیلئے فوجی طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ اپنی تحقیقاتی ایجنسیوں کو بھی بڑے پیمانے پر استعمال کر رہی ہے۔ کشمیریوںکے سیاسی، معاشی ، معاشرتی سمیت تمام بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں اور جوکوئی بھارتی جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کرتاہے اسکے خلاف پلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔
کشمیریوںکی مشکلات اور خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر کا اب تک حل نہ ہونا ہے ، عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جاری سنگین بھارتی جرائم کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیرکے حل کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالے۔