مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر:مودی انتظامیہ نے مزید چھ کشمیری سرکاری ملازمین برطرف کر دیے

5 اگست کو ”یوم استحصال اور یوم سیاہ “کے طور پر منانے کی اپیل

12سرینگر : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مودی انتظامیہ نے مزید چھ کشمیری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطرف کیے گئے ملازمین میں پانچ مقامی پولیس اہلکار اور ایک استاد شامل ہیں جن کے نام ہیڈ کانسٹیبل فاروق احمد شیخ، کانسٹیبل خالد حسین شاہ، کانسٹیبل رحمت شاہ، کانسٹیبل ارشاد احمد چالکو، کانسٹیبل سیف دین اورسرکاری معلم ناظم دین معلوم ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے ملازمین کی برطرفی کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر تحریک آزادی کیساتھ وابستگی کا الزام عائد کیا ہے۔
مودی حکومت 5اگست 2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعدسے اب تک بیسیوں کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر چکی ہے ۔ برطرف کیے جانے والے ملازمین کی جگہ غیر کشمیری ہندو ملازمین کو تعینات کیا جا رہا ہے ۔ اس اقدام کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو معاشی طورپر بدحال بنانے کے ساتھ ساتھ غیر کشمیری ملازمین کے ذریعے ہندو توا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کشمیریوں سے ایک بارپھر اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے دفعہ370کی غیر قانونی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر 5اگست کو ”یوم استحصال اور یوم سیاہ“ کے طور پر منائیں۔ایڈوکیٹ منہاس نے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی تھی جس کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا، لوگوں سے ان کے وسائل، روزگار، شناخت چھینناتھا۔ سرینگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر علاقوں میں پوسٹربھی چسپاں کئے گئے ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال کی حمایت کی گئی ہے۔ پوسٹروں میں درج پیغامات میں 5اگست کے اقدامات کو واپس لینے، تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی، مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیاگیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں نظربند حریت رہنماﺅں سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ میرواعظ نے بھارتی جیلوں خاص طور پر تہاڑ جیل کی سنگین صورتحال کو اجاگرکیا، جہاں طبی سہولیات کا فقدان، شدید گرمی اور بیرکوں میں گنجائش سے زائد قیدی موجود ہیں جس کی وجہ سے نظر بندوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی نظر بندوں کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کریں۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا سید روح اللہ مہدی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو لکھے گئے خط میں ان پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیریوںکی سنگین صورتحال کی طرف فوری توجہ دیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button