بھارت

وقف ترمیمی بل ایک بڑی سازش کی پیش بندی ہے :مولانا ارشدمدنی

arshadmadni

نئی دہلی:بھارت میں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل سے ہمارایہ خدشہ یقین میں بدل گیاہے کہ اس کا مقصدوقف املاک کاتحفظ نہیں بلکہ مسلمانوں کو اس عظیم ورثے سے محروم کرناہے جو ان کے اسلاف ملت کے غریب اورناداراورضرورتمندافرادکی فلاح وبہبودکے لئے چھوڑکرگئے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مولانا مدنی نے حزب اختلاف کے رہنمائوں اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ہمارے مذہبی امورمیں کھلی مداخلت اورایک بڑی سازش کی پیش بندی ہے اورحکومت ان ترامیم کے ذریعے وقف کی حیثیت اورمقصد بدل دینا چاہتی ہے، تاکہ مسلم اوقاف کو ختم کرنا اور ان پر قبضہ کرنا آسان ہوجائے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ وقف جائیدادیں ہمارے اسلاف کے دیے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اورخیراتی کاموںکے لئے وقف کیا گیا ہے اورحکومت نے انہیں ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نئی ترامیم منظورہو نے کے تباہ کن نتائج برآمدہوں گے کیونکہ ان سے تمام تراختیارات حکومت کے ہاتھ میں آجائیںگے اورمسلمانوںکی حیثیت ضمنی ہوکر رہ جائے گی۔انہوںنے کہا کہ مسلمان ہر طرح کاخسارہ اورنقصان برداشت کرسکتاہے لیکن اپنی شریعت میںمداخلت ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ بل مسلمانوں کو دیے گئے آئینی اختیارات پر بھی ضرب لگاتاہے۔ملک کے آئین نے ہر شہری کو آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی عقائد اورامورپر آزادانہ عمل کرنے کا اختیاردیاہے اورموجودہ حکومت آئین میںدی گئی اس مذہبی آزادی کو قانون سازی کے ذریعے چھین لینے کے درپے ہے ، وقف ترمیمی بل بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء ہند یہ واضح کردیناچاہتی ہے کہ وقف ایکٹ میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف کی حیثیت یا نوعیت بدل جائے یا کمزورہوجائے، ہرگزقابل قبول نہیں ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button