مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ایک جنگی جرم ہے
سرینگر:غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مودی حکومت کی سازشوں پر گہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے اسے علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کے لئے شدید خطرہ قراردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5اگست 2019سے جب دفعہ370کو منسوخ کیا گیا تھا، لاکھوں غیر کشمیریوں میںمقبوضہ جموں وکشمیرکے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ بانٹے گئے ہیں جس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت کا مقصد علاقے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ یہ کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننے اور علاقے میں نو آباد کار ی کو آگے بڑھانے کے بھارت کے خفیہ منصوبے کا حصہ ہے۔سول سوسائٹی کے ایک ممتاز رکن نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے مودی حکومت کے اقدامات ایک جنگی جرم ہے۔انہوں نے کہاکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارت کی کوششیں اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ دفعہ370کی منسوخی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموگرافک انجینئرنگ کا ایک اہم عنصرہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دے کر خطے کے آبادیاتی توازن کو تبدیل کرنا چاہتا ہے جس کے کشمیریوں کی سیاسی اور ثقافتی شناخت پر دور رس نتائج ہوں گے۔سول سوسائٹی ارکان نے کہاکہ کشمیری مقبوضہ جموں وکشمیر میںآبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مودی کی سازشوں کی مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں بھارت کے خطرناک منصوبوں کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ مودی حکومت کومقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے مداخلت کرے۔