APHC-AJK

مقبوضہ کشمیرمیں جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے ، الطاف حسین وانی

Altaf Hussain Wani1

اسلام آباد:انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کا معاملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بھارتی فوج نے 1989کے بعد سے اب تک 10ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست کے دوران لاپتہ کردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے اسلام آباد میں جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ دن بھارتی فوج کی حراست کے دوران لاپتہ ہونیوالے کشمیریوں کے متاثرہ والدین اوراہلخانہ کو درپیش شدیدمشکلات اورانکی انصاف کے حصول کی تڑپ کی یاد دلاتا ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دوران حراست لاپتہ ہونیوالے کشمیریوں کے والدین اور رشتہ دار اپنے پیاروں سے ملاقات کی خواہش دل میں لئے اس دنیا سے کوچ کر گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ کشمیری خاندانوں کی انصاف کے حصول کیلئے صدائیں گمنام اجتماعی قبروں کی خاموشی میں گونجتی ہیں جن کی ابھی تک تحقیق نہیں کی گئی ہے کہ ان میں کون لوگ دفن ہیں۔الطاف وانی نے کہا کہ کشمیریوں کی دوران حراست گمشدگی کے واقعات سے خواتین سب سے بری طرح متاثر ہو ئی ہیں ۔ جبر ی گمشدگیوں کے ظالمانہ عمل کے باعث کشمیر میں اس وقت ہزاروں خواتین اور بچے ایسے ہیں جو ” نصف بیوائیں اور نصف یتیم ”کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خواتین مسلسل سوگ اور غم کی حالت میں زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں نہیں معلوم کے ان کے شوہر زندہ بھی ہیں یا بھارتی فوجیوں نے انہیں حراست کے دوران یا جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا ہے ۔الطاف وانی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے اس عالمی دن پر ہم ان ہزاروں کشمیریوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں جنہیں مقبوضہ کشمیر میں جبری طورپر لاپتہ کردیاگیا ہے۔کشمیری انسانی حقوق کے کارکن نے کہا کہ بین الاقوامی احتساب کے مطالبات کے باوجود بھارتی حکومت جبری گمشدگی سے تمام افراد کے تحفظ کے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button