بھارت میں اقلیتوں کا ہرکام جرم اوراکثریت کا غلط کام بھی صحیح ہوگیا ہے: شاہی امام مولانا بخاری
نئی دہلی : بھارت میں جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے نفرت کی فضا اور اقلیت دشمن اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقسیم برصغیر کے بعد ملک میں اس طرح کی نفرت پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید احمد بخاری نے نماز جمعہ سے قبل اپنے اہم خطاب میں کہاکہ ملک میں بے شمار مسلم کش فسادات ہوئے لیکن اس کے باوجود اس طرح نفرت کا زہر نہیں پھیلا۔ انہوں نے کہا ان حالات میں یہ ان کا قومی اور مذہبی فریضہ ہے کہ وہ اپنی اس روایتی ذمہ داری کو نبھائیں جو اس کی روشن تاریخ ہے۔ انہوں نے ملک کو اندھیرے کی طرف گامزن قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج وہ اس ہندوستان کو تلاش کررہے ہیں جس کاخواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔ شاہی امام نے کہا کہ یہ ہندو اور مسلمان کا سوال نہیں ، یہ ملک کی عزت، بقا اور سلامتی کا سوال ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر ایسا کیا ہوگیا کہ اقلیت کا ہرکام جرم بن گیا اور اکثریت کاغلط بھی صحیح ہوگیا؟
شاہی امام نے موجودہ وقت کو انتہائی صبر آزما قراردیتے ہوئے کہا کہ مسلمانان ہند اس ملک کی سب سے بڑی وحدت ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد جس طرح آج منافرت کا بازار گرم ہے، اس سے پہلے کبھی ایساد یکھنے کو نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بھیا نک فسادات اور قتل و غارت گری ہوئی، نہتے نمازیوں پر گولیاں چلیں ، لاتعداد مسلمانوں کو زندہ زمین میں دفنا کر ان پر ٹریکٹر چلا کر گوبھی کی فصل لگادی گئی، ہزاروں سکھوں کا قتل عام ہوا، لاکھوں معصوم جانیں تقسیم وطن کی نذر ہوئیں۔ مگر نفرت کا زہراس سطح تک نہیں پھیلا تھا۔انہوں نے کہاکہ آسام میں نیلی کے مقام پر گائوں سے مسلمان کھدیڑ دیے گئے۔ ہزار سے زائد مسلمانوں کا یک طرفہ قتل ہوا، مگر آج آسام میں جس طرح نفرت پھیلائی گئی اور پھیلائی جارہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔