نئی دلی کی عدالت نے انجینئر رشید کی ضمانت منظور کر لی
نئی دلی:
بھارت میں نئی دلی کی ایک عدالت نے 2017کے ایک مقدمے میں غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن انجینئر عبدالرشید کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عدالت نے انجینئر رشید کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں دو اکتوبر تک کشمیر اسمبلی کے آئندہ انتخابات کی مہم میں شرکت کی اجازت دی ہے ۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے انجینئر رشید کی ضمانت منظو ر کی ۔انجینئر رشید نے حالیہ لوک سبھاانتخابات میں بارہمولہ سے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی ہے ۔انجینئر رشید کو 2019سے مسلسل نظربند ہیں ۔ انہیں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیاتھا۔وہ اس وقت نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں ۔عدالت کل ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔انجینئر رشید کی عبوری ضمانت پر رہائی کے عدالتی احکامات سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے جبکہ بہت سے آزاد ی پسند رہنماء بشمول کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماء مسرت عالم بٹ، شبیر شاہ،محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، پیر سیف اللہ، ایازمحمد اکبر، مہراج الدین کلوال، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین اور دیگر ایسے ہی جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت طویل عرصے سے غیر قانونی طورپر نظربند ہیں ۔مبصرین کے مطابق انجینئر رشید کی ضمانت پررہائی بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں ووٹوں کو تقسیم کرنے اور کسی ایک جماعت کو اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے۔ اس نظریہ کی حمایت جیل میں قید ایک اورکشمیری رہنما سرجان برکاتی اور متعدد آزاد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی منظوری سے بھی ہوتی ہے جسے کشمیری عوام وادی کشمیرمیں ووٹوں کی تقسیم بڑھانے کی ایک سازش کے طورپر دیکھتے ہیں ۔ممتاز کشمیری سیاست دانوں بشمول عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے انجینئر رشید اور دیگر آزاد امیدواروں پر بی جے پی کی کٹھ پتلیاں ہونے کا الزام لگایا ہے،جنہیں مسلم اکثریتی جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کے ووٹ تقسیم کرنے کیلئے الیکشن میں کھڑا کیاگیاہے۔ انجینئر رشید کی ضمانت سے یہ خدشات مزید مضبوط ہوئے ہیں ۔