مقبوضہ جموں وکشمیر محاصرے کی زدمیں، بھارت کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب
اسلام آباد: بھارتی اسٹیبلشمنٹ جس پر راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا غلبہ ہے، اپنی فوج اور پولیس کی سنگینوں کے سائے میں ہونے والے نام نہاد انتخابات کے ذریعے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی ماضی کی روایت کو دہرا رہی ہے اور یہ کام بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بارے میں ایک جھوٹا بیانیہ پیش کرکے کیاجارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی بیشتر ریاستوں میں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں اپنی اکثریت کھونے کے بعد بی جے پی اورآر ایس ایس بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسمبلی انتخابات میں حریت اور پاکستان مخالف مہم چلاکر فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کا مقصدمقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اسمبلی انتخابات میں اتنی نشستیں حاصل کرنا ہے کہ وہ علاقے پر ایک ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کرسکے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بی جے پی حکومت نے وادی کشمیر سے تمام بیروکریٹس، سول اور پولیس افسران کا تبادلہ کر دیا ہے اور علاقے میں بی جے پی آر ایس ایس کی سوچ رکھنے والے افسران کو تعینات کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام تھانوں میں ہندوتوا نظریے کی حامل بارڈر سیکورٹی فورس اور دیگر فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ بھارت کی سینٹرل آرمڈ پیراملٹری فورس اور مسلح پولیس کے اہلکاروں کو علاقے میں کثیر سطحی سیکورٹی حصار کے حصے کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔بھارتی فوج اور پولیس شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران امن پسند اور آزادی پسند لوگوں کو گرفتار کررہی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک ،شبیر احمد شاہ ،ڈاکٹر حمید فیاض اورآسیہ اندرابی سمیت 5000سے زائدحریت رہنما، کارکن اورنوجوان مقبوضہ جموں وکشمیر اوربھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیرکے ماہرین اور رہنمائوں کا کہناہے کہ علاقے میں زمینی حقائق حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکام کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہیں۔ شواہد بتاتے ہیں کہ بھارتی فورسزسیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جعلی مقابلوں اور جعلی خبروں کا سہارلیتے ہوئے کنٹرول لائن پر دہشت گردی کر رہی ہیں۔