بھارتی سپریم کورٹ کابی جے پی کے بلڈوزر جسٹس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
نئی دلی:
بھارتی سپریم کورٹ نے تجاوزات کے نام پر اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کی املاک مسمار کرنے کی بی جے پی حکومتوں کی کارروائی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے املاک مسمار کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا۔ عدالت نے کہاکہ بی جے پی کی بلڈور کارروائی پرعبوری پابندی برقرارہے ۔ سپریم کورٹ نے 17ستمبر کو جاری کئے گئے حکم میں حکومت کو ملزموں کو سزا دینے کے لیے ‘بلڈوزر جسٹس’کی کارروائی سے روک دیا تھا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کیلئے ہو گا چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا برادری سے ہو۔عدالت نے کہاکہ غیر قانونی تعمیر ہندو یا مسلمان کوئی بھی کر سکتا ہے۔عدالت نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ اگر کسی شخص کو مجرم بھی قراردیدیا جائے تو کیا اس کے گھر پر بلڈوزچلانا درست ہوگا ؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ بھارت میں ہر سال 4سے 5لاکھ املاک کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کیاجاتا ہے ۔سپریم کورٹ نے مزیدکہا کہ عوامی تحفظ سب سے اہم ہے اور سڑکوں، آبی ذخائر یا ریلوے ٹریک پر کسی بھی قسم کی تجاوزات کو ہٹایا جانا چاہیے۔ جسٹس گوائی نے واضح کیاکہ کوئی بھی حکومت کسی گھر پر صرف اس لئے بلڈوزر نہیں چلاسکتی کہ اس کا مالک کوئی ملزم یا مجرم ہے ۔