مقبوضہ کشمیر: موسمیاتی تبدیلی اور بھارتی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے سیب کی پیداوارمیں نمایاں کمی
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں شدیدموسمیاتی تبدیلیوں اورمودی حکومت کے منصوبوںکی وجہ سے زراعت کاشعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور زعفران کی کاشت کے بعد اب سیب کی پیداوار میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دنیا بھر میں اپنے منفرد ذائقے کیلئے مشہور کشمیری سیب کی پیداوار میں مسلسل دوسرے سال 30فیصد تک کمی ہوئی ہے۔کشمیری سیب کے باغات خاص طورپر شوپیاں میں آب و ہوا کی تبدیلی اور بھارتی حکومت کے منصوبوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر متاثرہوئے ہیں ۔شوپیاں کو کبھی ”کشمیر کی پھلوںکی ٹوکری”کہاجاتاتھا۔مقبوضہ کشمیرمیں ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت سیب کے باغات کو بچانے کیلئے ریلوے ٹریک کا راستتہ تبدیل کر سکتی تھی لیکن کشمیر کو معاشی طورپر نقصان پہنچانے کیلئے دانستہ طورپر ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے سیب کے باغات کو کاٹا گیا جس سے سیب کی فصل میں نمایاں کمی ہوئی ہے جسے مقبوضہ کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔کشمیری سیب کے کاشتکاروں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بھی سیب کی پیداوار متاثرہوئی ہے ۔رواں سال مارچ میں غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت اپریل میں نسبتا ً درجہ حراست میں کمی اور اسکے بعد طویل خشک سالی سے بھی سیب کی پیداوار کم ہوئی ہے ۔ ضلع اسلام آبادسے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار ارشاد احمد نے میڈیا کو بتایا کہ بعض علاقوں میں سیب کی پیداوارمیں گزشتہ سال کے مقابلے میں سترفیصد تک کمی آئی ہے ۔شوپیاں سے تعلق رکھنے والے جہانگیر احمد ڈار نے بتایا کہ سیب کی فصل جوگزشتہ سال تقریبا 1,200 ڈبے تھی اب صرف 300ڈبے رہ گئی ہے۔کشمیر ویلی فروٹ گروورز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر بشیر احمد بشیر نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال سیب کی مجموعی پیداوار میں تقریبا 30 فیصد کمی آئی ہے۔ کشمیر میں عام طور پر سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوارہوتی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے 2017 کے معاشی سروے کے مطابق مقبوضہ علاقے کی نصف آبادی سیب کی صنعت سے وابستہ ہے جہاںساڑھے تین لاکھ ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر سیب کے باغات پھیلے ہوئے ہیں ۔