سرینگر میں پانی کی شدید قلت کے خلاف خواتین کا احتجاج
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے علاقے آبی گزر میں پانی کی شدید قلت کے خلاف خواتین نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق احتجاجی خواتین ایکسچینج روڈ پر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے دفتر کے باہر جمع ہوئیں اور قابض حکام کے خلاف نعرے لگائے۔ایک خاتون نے بتایاکہ ہم کھانا نہیں بنا سکتے، ہم صفائی نہیں کر سکتے اور ہم اپنے بچوں کو پینے کے لیے پانی فراہم نہیں کر سکتے ۔ ایک اورخاتون نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکام نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب آبی گزر کی خواتین نے پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کیا ہو۔ چند دن پہلے بھی انہوں نے صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے اسی طرح احتجاج کیاتھا۔آبی گزر میں پانی کی قلت نے معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے۔ علاقے کے رہائشی بنیادی سہولیات تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور صاف پانی کی قلت نے صحت عامہ کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔آبی گزر کے مقامی لوگوں میں سے ایک شمیمہ اختر نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں رات کو صرف چند گھنٹوں کے لیے نل کا پانی ملتا ہے۔محکمہ پی ایچ ای کو بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہناہے کہ حکام ان کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔