سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ماحولیاتی انحطاط اور پالیسی کی خلاف ورزیوں کے خلاف تشویش کا اظہار کرنا جرم بن گیا ہے۔ مودی حکومت نے ماحولیاتی کارکن رحمت اللہ پڈر کو حال ہی میں ڈوڈہ سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا ہے۔ ایک مقامی تنظیم رائیٹ ٹو انفارمیشن موﺅمنٹ (آر ٹی آئی) نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آر ٹی آئی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مظفر بٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کریں اور رحمت اللہ کے خلاف الزامات کو ختم کرانے کیلئے کردار اد اکریں۔ ڈاکٹر مظفر نے کہا کہ رحمت اللہ کی سرگرمی کیوجہ سے قابض بھارتی انتظامیہ بے نقاب ہوئی ہے اور اس نے انکے خلاف ڈوڈہ کے جنگلاتی علاقوں میں کچرا پھینکنے کے خلاف آواز اٹھانے پر مقدمہ درج کیا ۔
ڈاکٹر مظفر نے مزید کہا کہ رحمت اللہ کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت درج کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، کیونکہ ان جیسے لوگ اپنی کوششوں کے ذریعے آب و ہوا اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔
آر ٹی آئی موومنٹ نے متنبہ کیا کہ کالے قوانین کا استعمال نہ صرف جمہوری اقدار کو مجروح کرتا ہے بلکہ کشمیر کے نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ موﺅمنٹ نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ماحولیات اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے پرعزم افراد کے حقوق کا لحاظ رکھیں۔