بھارت: ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کو مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا
ممبئی:بھارتی ریاست مہاراشٹرمیں ہندو انتہاپسندوں نے ضلع تھانے کے ایک گائوںمیں مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہندوتوا کے غنڈوں نے پولیس کی موجودگی میں کھونی گائوں کی مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا جس سے قریبی علاقوں جیسے پلوا اور شیل پھاٹا کے نمازی مسجد تک نہیں پہنچ سکے۔ناکہ بندی کا اہتمام شیوسینا لیڈر ہنومان تھومبرے نے کیا تھا۔ایک مقامی رہائشی شبیر انصاری نے بتایاکہ یہ امتیازی سلوک ہے۔ یاسمین شیخ نے بتایاکہ مسجد تک رسائی کو روکنا ہمارے وقار اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔قانونی ماہرین اورانسانی حقوق کے کارکنوں نے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ایڈووکیٹ ندا خان نے اسے ایک غیر قانونی اور فرقہ وارانہ فعل قرار دیا جبکہ انسانی حقوق کے کارکن آصف پٹیل نے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے خطرناک قراردیا ہے۔حزب اختلاف کے رہنمائوں نے حکمران جماعت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے تقسیم کی سیاست کررہی ہے۔ سماجی کارکن عمران قریشی نے کہا کہ یہ کمیونٹیز کوتقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ناقدین نے اس واقعے کے دوران پولیس کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔