بھارتیہ جنتا پارٹی امن، ہم آہنگی اور سیکولرازم کے گاندھی کے اصولوں سے مسلسل روگردانی کر رہی ہے
نئی دلی:بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے عمل پیرا ہے اور امن، ہم آہنگی اور سیکولرازم کے گاندھی کے اصولوں سے مسلسل روگردانی کر رہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کے انتہا پسند لیڈر بشمول پرگیہ ٹھاکر، جنہوں نے کرم چند کرم چند گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے کو "محب وطن” قراردیاتھا اور کابینہ کے وزیر گری راج سنگھ، جنہوں نے انہیں ہندوستان کا "قابل بیٹا” کہاتھاکہ بیانات سے بڑے پیمانے پر تنازعہ نے جنم لیا ۔ ان متنازعہ بیانات سے ظاہر ہوتاہے کہ بی جے پی لیڈر گاندھی کے نظریات کی مخالفت کرنے والی شخصیات کی تعریف کرتے ہیں اور ان کی میراث کو تیزی سے پس پشت ڈالا جارہاہے۔گاندھی کے قاتل کو عزت دینے اور عدم تشدد اور امن و ہم آہنگی کے اصولوں سے روگردانی سے تفرقہ انگیزاور ہندوبالادستی کے نظریہ کو فروغ دینے کی عکاسی ہوتی ہے ۔ بی جے پی رہنمائوں نے کرنسی نوٹوں پر گاندھی کی تصویر کو سبھاش چندر بوس جیسی شخصیات سے بدلنے کی تجویز بھی پیش کی ہے اوروہ اپنے ہندوتوا نظریات کے مطابق بھارت کی تاریخ کو دوبارہ تحریرکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گاندھی نے اپنی زندگی میں، ہندو فرقہ پرست قوتوں کے بارے میں خبردار کیا تھا،جو بھارت کے کو پارہ پارہ کرسکتی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں ان طاقتوں کو عروج حاصل ہوا ہے ۔ہندوتوا پارٹی کے بیانیہ میں مسلمانوں اور مسیحیوں کو ملک کیلئے داخلی خطرہ قراردیاجارہاہے جوکہ جو گاندھی کے متحد ہندوستان کے وژن سے بالکل متصادم ہے۔ بی جے پی کے اقدامات سے بھارت کا تکثیری ڈھانچہ کمزور اور گاندھی کے اتحاد اور عدم تشدد کے نظریات سے مزید دوری کا باعث بن رہے ہیں ۔بھارت کے شہری اور عالمی مبصرین گاندھی کے عدم تشدد، شمولیت اور ہم آہنگی کے اصولوں کی طرف بھارت کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے ہندوتوا اقدامات بھارت میں جمہوریت کے مستقبل اور اس کی تکثیری روایات کی بقا کے بارے میں سنگین خدشات جنم لیتے ہیں ۔