بھارت :ہندو انتہاپسندوں نے بہارمیں 110سال پرانے مدرسے ، لائبریری کو نذرِ آتش کردیا
پٹنہ04 اپریل(کے ایم ایس)بھارت میں ہندوانتہاپسندوں نے ہندو تہوار ”رام نومی” کے موقع پرجہاں مختلف مقامات پر مساجد اورمسلمانوں کی دیگر املاک کو بے پناہ نقصان پہنچایاہے،وہیں ریاست بہار میں 110سال پرانے مدرسے اور لائبریری کو بھی نذرِ آتش کردیاہے۔
مقامی لوگوں کا کہناہے کہ رام نومی کا جلوس ہرسال ضلع نالندہ کے بہار شریف سے نکالا جاتا رہا ہے اور کبھی وہاں کوئی فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ پیش نہیں آیا، لیکن اس سال 31مارچ کے روز جلوس میں جو کچھ دیکھنے کو ملا اس نے سب کو اندر سے جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔31 مارچ کو رام نومی کی شوبھا یاترا کے دوران ہجوم نے شوبھا یاترا کے راستے میں واقع مدرسہ عزیزیہ کو آگ لگا دی اور وہاں موجود قدیم لائبریری میں کتابوں کو نذر آتش کر دیا۔ واضح رہے کہ یہ بہار کے ضلع نالندہ میں سب سے قدیم مدرسہ اور لائبریری ہے۔ مدرسے میں رمضان کی وجہ سے تعطیل تھی جس کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا۔مدرسہ عزیزیہ کو بی بی صغریٰ نے اپنے شوہر عبدالعزیز کی یاد میں قائم کیا تھا اور بہار کی تاریخ میں ان کا شمار سب سے زیادہ معزز انسان دوست شخصیات میں ہوتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس 110سال پرانی لائبریری میں تقریبا ایک ہزارافراد کے مسلح ہجوم نے توڑ پھوڑ کی اور مسجد و لائبریری میں پٹرول بم پھینکے۔ مدرسہ اور لائبریری کے نگراں محمد شہاب الدین نے کہا کہ مدرسے میں 4500 سے زائد کتابیں تھیں جو آگ میں جل کر تباہ ہو گئیں اور ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں بچی۔ بی بی سی ہندی کو انہوں نے بتایا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہاں سے رام نومی کی شوبھا یاترا گزری اور ماحول پر سکون رہا، لیکن کہا یہ جا رہا ہے کہ آگے اکھاڑے کے پاس کوئی سڑک حادثہ ہوا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں سے جو ہجوم آیا اس نے مدرسے میں توڑ پھوڑ کی اور لائبریری کو آگ لگا دی۔ اس لائبریری میں انتہائی نایاب کتابیں تھیں۔بھارتی روزنامہ دی ہندو کی خبر کے مطابق مدرسے کے ایک گارڈ موہن بہادر نے کہا کہ مسلح افراد جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔دوسری طرف کہاجارہا ہے کہ حملہ دوپہر کو ہوا تھا لیکن رات گیارہ بجے تک پولیس موقع پر نہیں پہنچی۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اگلے دن یعنی ہفتے کو شر پسندوں نے ایک مرتبہ پھر اس مسجد، مدرسے اور لائبریری پر حملہ کیا۔ کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی جب بھی خود کو کمزور محسوس کرتی ہے تو وہ فرقہ وارانہ سیاست کا سہارا لیتی ہے۔ انہوں نے رام نومی کے موقع پر ہونے والے اس فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔