مقبوضہ جموں وکشمیر کا جنگلاتی رقبہ تیزی سے سکڑ رہا ہے: رپورٹ
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ میں جنگلات کا رقبہ تیزی سے سکڑ رہا ہے ۔ فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر نے صرف دو سالوں میں 40.61 مربع کلومیٹر جنگلات کا رقبہ کھو دیا ہے۔ ایف ایس آئی نے جنگلاتی رقبے میں کمی کی وجہ ترقیاتی منصوبوں کو قرار دیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کا جنگلات کا رقبہ 2023 میں 21,346.39 مربع کلومیٹر رہا جو 2021 میں 21,387 مربع کلومیٹر سے کم ہو گیاہے۔
پچھلی دہائی کے دوران 60تا70% جنگلات کی کٹائی سڑکوں، فوجی انفراسٹرکچر اور سیاحت سے متعلق تعمیرات کے لیے کی گئی ہے۔
گلمرگ، پہلگام، اور سونمرگ جیسے سیاحتی مقامات پر تجاوزات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔صرف گلمرگ میں 198 منصوبوں میں 727 ہیکٹر جنگلات کا نقصان ہوا جس کے نتیجے میں تقریباً 1,850 درخت کٹ گئے۔ جموں میں، 21,000 سے زائد درختوں کو کاٹنے کی منظوری دی گئی تھی جن میں سے 8,150 کاٹے جا چکے ہیں۔
جموںکٹرا ایکسپریس وے نے 36 ہیکٹر جنگلاتی اراضی ہڑپ کر لی جب کہRaika-Bahu میں نئے ہائی کورٹ کمپلیکس کی تعمیر کیلئے 40 ہیکٹر سے 38,000 درختوں کو کاٹا جائے گا۔
سری نگرمیں رنگ روڈ منصوبے کی وجہ سے 1.10 لاکھ نجی ملکیت کے درختوں کو کاٹا گیا، جن میں چنار، اخروٹ اور شہتوت کے درخت شامل ہیں، جس سے 13.76 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا۔
پلوامہ اور اسلام آباد میں چنار کے بے شمار درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ جبکہ امر سنگھ کالج سرینگر کے قریب چنار کے 200 سے زیادہ درختوں کو کاٹ دیا گیا،جس پر لوگوں نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ۔ اوجھ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے نتیجے میں 2.14 لاکھ سے زیادہ درختوں کو ہٹایا جائے گا۔
سری نگر-لیہہ ٹرانسمیشن لائن پہلے ہی 700 درختوں کی کٹائی کا باعث بن چکی ہے، جبکہ زوجیلا ٹنل پروجیکٹ پر کام کرنے والے ٹھیکیداروں نے بغیر اجازت کے 300 سے زیادہ درختوں کی کٹائی کی۔
علاوہ ازیں آتشزدگی کے باعث بھی جنگلات سکڑ رہے ہیں۔ نومبر 2023 سے جون 2024 کے درمیان آتشزدگی کے 4,156 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔جنگلات کی تباہی سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مزید بڑھ رہے ہیں۔ خشک سالی کیوجہ مقبوضہ علاقے کے آبی ذخائر بھی تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔KMS-13/M