بھارت میں کسان اپنے مطالبات کے حق میں ایک بارپھر بھوک ہڑتال اور احتجاج پر مجبور
نئی دلی:بھارت میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسانوں کو مودی کی بھارتی حکومت سے وابستہ تمام امید یں دم توڑ گئی ہیں اور انہوں نے بھوک ہڑتال اور احتجاج دوبارہ شروع کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی کسان بھوک سے مررہے ہیں جبکہ بھارتی سیاست دانوں کو انکی کوئی فکر نہیں ہے ۔ کسان جگجیت سنگھ دلیوال کی تادم مرک بھوک ہڑتال نے مودی حکومت کی سفاکیت اوربے حسی کو بے نقاب کیا ہے۔فصلوں کی کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت اور قرضوں کی معافی سمیت کسانوں کے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کے باعث ملک بھر کی ٹرینوں کی آمد ورفت میں خلل پڑاہے اور کسان اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں اور مودی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے وہ اپنی جانیں قربان کرنے پر مجبور ہیں ۔کسان قرضوں میں ڈوب رہے ہیں جبکہ مودی حکومت ان کی مدد کے لیے بالکل بھی آمادہ نہیں ہے ۔پنجاب بھر میں زرعی بحران مودی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے اورحکمران پورے بھارت کو خوراک فراہم کرنے والے کسانوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے انکے ساتھ مسلسل ناانصافی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2020کے بعد سے اب تک 9ہزار سے زائد کسان خودکشی یا بھوک ہڑتال کی وجہ سے اپنی جانیں دے چکے ہیں تاہم مودی حکومت مسلسل مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔کسان بھارت کی لائف لائن ہیں جو اپنے مطالبات کے حق میں دارلحکومت نئی دلی کی طرف مارچ کرتے ہیں لیکن مودی حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتی ہے ۔