ہائی کورٹ نے بارایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں قیوم کی گرفتاری برقرار رکھی
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ بابر قادری کے قتل کیس میں بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم کی گرفتاری کو برقراررکھاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میاں قیوم نے 25جون 2024کو اپنی گرفتاری کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا تھا۔ تاہم19 فروری کو ایک فیصلے میںجسٹس ونود چٹرجی کول نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری اور پولیس کی تحویل میں مناسب قانونی طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے۔ عدالت نے ان کے حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں پائی۔میاںقیوم نے اپنی پولیس حراست میں بار بار توسیع پر بھی اعتراض کیا۔ لیکن ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ انہیں ان کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں بروقت مطلع کیا گیا تھا اور قانونی ضابطوںکے مطابق اس عمل کو ویڈیو میں ریکارڈ کیا گیاہے۔میاں قیوم کو 2020میں ایڈووکیٹ بابر قادری کے قتل کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ معروف وکیل اور ٹی وی پینلسٹ بابر قادری کو 24ستمبر 2020کو سرینگر میں ان کے گھر پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ اسی سال مقدمہ درج کیا گیا۔2023میں نئی دہلی کے زیرکنٹرول ریاستی تفتیشی ایجنسی (SIA)نے تحقیقات اپنے ہاتھ میں لی۔ جون 2024میں گرفتاری سے قبل میاںقیوم کو متعدد بار طلب کیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے یہ دلیل دی کہ وہ تحقیقات میں تعاون کر رہے تھے اور انہیں گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ تاہم عدالت نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں مزید تفتیش کا جواز ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ اگرچہ پہلے چارج شیٹ میں میاں قیوم نامزد نہیں تھے، تاہم سچائی سے پردہ اٹھانے کے لیے تحقیقات کو جاری رکھنا ضروری ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی میاںقیوم کی گرفتاری اور تحقیقات کو چیلنج کرنے والی درخواست خارج کر دی گئی۔واضح رہے میاں قیوم کو اس سے پہلے بھی 5اگست2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد گرفتارکرکے کئی سال تک جیل میں نظربند کیاگیا تھا۔جیل سے رہائی کے بعد انہیں اب اس جھوٹے کیس میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔