جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے وائس چانسلر کو یونیورسٹی کا مسلم کردار ختم کرنے پر تنقید کا سامنا
نئی دلی:بھارت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے وائس چانسلر کوبی جے پی کی ہندوتواحکومت کی ایما پر یونیورسٹی کے مسلم کردار کو منظم طریقے سے ختم کرنے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ تنازعہ یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی داخلہ پالیسی میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد پیدا ہوا ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا دعویٰ ہے کہ غیر مسلم طلبہ کو مسلم امیدواروں کے مقابلے میں ترجیح دی جارہی ہے۔گزشتہ سال اکتوبرمیں یونیورسٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف،پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ہندوتوا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اس کے طلبہ ونگ، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔مسلم طلبا اور کارکنوں کاکہنا ہے کہ ریزرویشن پالیسی میں تبدیلیاں بھارت میں مسلمانوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قائم کئے گئے اس ادارے کے مسلم تشخص کو کمزور کرنے کی ایک منظم سازش ہے۔