مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر: جیل سے بیٹے کی رہائی کی منتظر”ماں“انتقال کرگئی

سرینگر 13 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںضلع شوپیاںسے تعلق رکھنے والے اپنے خاندان کے واحد کفیل اعجاز احمد نایک کی والدہ منیرہ بانو اپنے بیٹے کی رہائی کا انتظار کرتے کرتے دارفانی سے کوچ کر گئیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق منیرہ کے شوہر محمد عبداللہ نایک کا 2000 میں انتقال ہو گیا تھا، وہ اپنے پیچھے دو چھوٹے بچے چھوڑ گئے تھے۔ ان کے ایک رشتہ دار طارق احمد نایک نے صحافیوںکو بتایاکہ منیرہ نے اچھی طرح سے اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی اور ان کی پرورش کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔طارق نے کہا کہ اعجاز احمد نایک کو06 مئی 2019 کو شوپیاں کے زینہ پورہ بازار میں ایک دکان سے ایک جھوٹے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیاتھا۔ اسے ابتدائی طور پر پولیس اسٹیشن زینہ پورہ میں رکھا گیا جہاں سے اس کو پلوامہ جیل منتقل کیا گیا۔ پلوامہ سے اسے سرینگر منتقل کیا گیا اور سرینگر سے اسے کٹھوعہ جیل جموں منتقل کیا گیاتھا۔ بعد میں کٹھوعہ سے واپس سرینگر منتقل کیا گیا جہاں وہ اس وقت نظربند ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سارے عرصے کے دوران منیرہ بانو نے سخت مشکلات کا سامناکیا۔ طارق نے کہا کہ منیرہ نے عدالتوںکے چکرلگائے اور اپنے بیٹے کو جیل سے باہر دیکھنے کے لیے وکلاءسے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کو معاشی طور پر مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ اعجاز خاندان کا واحد کفیل تھا۔طارق نے کہا کہ ثاقب عبداللہ نایک اعجاز کا چھوٹا بھائی ہے، لیکن وہ ذہنی طور پرٹھیک نہیںہے۔ اعجاز کی گرفتاری کے فوراً بعد منیرہ کے لیے جیل میں بنداپنے بیٹے اعجاز کو دیکھنا مشکل ہو گیا، کیونکہ 5 اگست 2019 کو دفعہ370 کی منسوخی کے بعد وادی میں سخت کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اورپھر کورونا وبا کے بہانے کسی کو قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ طارق نے کہاکہ بالآخرچھ ماہ قبل منیرہ نے اپنے بیٹے سے ملاقات کی جب اسے عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد زینہ پورہ لایا گیا۔ طارق نے کہا کہ منیرہ اپنے بیٹے کی رہائی کی توقع کر رہی تھی لیکن رہائی کے بجائے اعجاز پر ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔اعجاز کے ایک اور رشتہ دار نے بتایا کہ منیرہ 27 نومبر 2021 کو سرینگر گئی تھیں لیکن انہیں اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ زیادہ تر جیلوں میں قیدیوں کو پندرہ دن میں اپنے رشتہ داروں سے ایک ملاقات کی اجازت ہوتی ہے۔ اسے بتایا گیا تھا کہ کچھ دن پہلے کوئی اعجاز سے ملا تھا۔ اس کے بعد منیرہ کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ ڈپریشن کی دوائی کھا رہی تھیں۔ وہ جو کچھ بولتی اور سوچتی تھی وہ اس کا بیٹا اعجاز تھا۔ اعجاز کی بات کرتے ہوئے اکثر اس کی آنکھوں میں آنسو آجاتے تھے۔ وہ سب کو بتاتی تھی کہ اسے اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button