مقبوضہ جموں و کشمیر

ناگالینڈواقعے کے بعد آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو شمال مشرقی ریاستوں سے منسوخ کیا جانا چاہیے: اروم شرمیلا

 

1212

کولکتہ 14 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت میں انسانی حقوق کی کارکن اروم شرمیلانے جو کالے قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کے خلاف 16 سال تک بھوک ہڑتال پر تھیں، کہاہے کہ حال ہی میں ناگالینڈ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کے بعداس ظالمانہ قانون کو شمال مشرقی ریاستوں میں منسوخ کیا جانا چاہیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسانی حقوق کی 49 سالہ کارکن شرمیلا نے کہا کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ نہ صرف ایک جابرانہ قانون ہے بلکہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ بھی ہے۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ بھارتی فوج اور دیگر فورسز اور ان کی ایجنسیوں کو کہیں پربھی کارروائی کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر کسی کو بھی گرفتار کرنے کا اختیار دیتا ہے ۔یہ قانون بھارت کے شمال مشرق میں آسام، ناگالینڈ، منی پور (امپھال میونسپل کونسل ایریا کو چھوڑ کر) اور آسام کی سرحد سے متصل اروناچل پردیش کے کچھ اضلاع میں نافذ ہے۔ اروم شرمیلا نے بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ علاقے کے لوگ کب تک اس کی وجہ سے تکلیف اٹھاتے رہیں گے؟ شورش سے لڑنے کے نام پر آپ لوگوں کے بنیادی حقوق نہیں چھین سکتے۔ اس سے نمٹنے کے اور بھی طریقے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شمال مشرق کے لوگوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اوراسی امتیازی سلوک کی وجہ سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے نام پر انسانی حقوق کی بے تحاشا خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ہراساں اور ذلیل کیا جاتا ہے، آپ کو اپنی ذہنیت کو بدلنا ہوگا۔منی پور کی آئرن لیڈی نے کہا کہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ ان کی طویل بھوک ہڑتال نے اپنا مقصد حاصل نہیں کیا۔میری بھوک ہڑتال اپنا احتجاج درج کرانے اور لوگوں کے مطالبے پر دباو¿ ڈالنے کا ایک غیر متشدد طریقہ تھا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button