کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا: حریت کانفرنس
بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے
سرینگر31 اگست (کے ایم ایس )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف کشمیریوں کی سات دہائیوں سے جاری مزاحمتی تحریک اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیری عوام نے جموں وکشمیر کے بارے میں بھارت کے جھوٹے دعوے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ان خیالات کا اظہار بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے مقبوضہ علاقے کو بھارت کا اٹوٹ انگ قراردیاتھا۔انہوںنے اس بیان کو انتہائی مضحکہ خیز قراردیا جو کشمیر کی تاریخ کے بارے میں بھارتی وزیر دفاع کی لاعلمی ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیریوں نے بے مثال قربانیاں بھارت کا حصہ ہونے کیلئے نہیں بلکہ اپنے مادر وطن کی بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے دی ہیں۔
جموں و کشمیر مسلم کانفرنس ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ ، جموں و کشمیر مسلم لیگ ، کشمیر فریڈم فرنٹ ، پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ اور اسلامی تنظیم آزادی نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔ بیانات میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجی تلاشی اور محاصرے کی نام نہاد کارروائیوں کے دوران زبردستی گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو گرفتار یاقتل ، خواتین ، بچوں اور بزرگوںکووحشیانہ تشددکا نشانہ بنانے کے علاوہ املاک تباہ کر رہے ہیں۔انہوںنے افسوس ظاہر کیاکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوںکے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے ۔
دریں اثناءسرینگر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے جن میںلوگوں پر زور دیاگیا ہے کہ وہ بھارت کے جابرانہ قبضے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اتحادواتفاق کو فروغ دیں۔ پوسٹر وں میں کہاگیا ہے کہ اگر افغانستان کے لوگوں کوغیر ملکی قبضے سے آزادی حاصل کرنے سے نہیں روکا جا سکا توکشمیر ی عوام کونسبتاً ایک کمزور نوآبادیاتی طاقت کیسے غلام بناسکتی ہے۔
نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میںمبینہ طور پر پولیس کے تشدد سے ایک قیدی انکت گجر کی حالیہ موت سے جیل میں نظربند حریت رہنماﺅں کے تحفظ کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ نظربند حریت رہنماﺅںکے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے ان کو فوری طورپر نئی دہلی سے وادی کشمیر منتقل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
ادھر ضلع بارہمولہ میں بھارتی پولیس نے چار نوجوانوں کو کریری پولیس سٹیشن پرطلب کرکے گرفتار کرلیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے خاص طور پر رواں سال 15 اگست کو افغانستان میںطالبان کے اقتدار میں آنے کے بعدمسلمانوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں نے اتر پردیش اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میںمسلمانوں کی صورت حال کو بدترین قراردیا ہے جہاںبراہ راست بی جے پی کے انتہا پسند وں کی حکمرانی ہے۔ انتہاپسند ہندوو¿ںکے ساتھ ساتھ ریاستی مشینری بھی مسلمانوں کو طالبان نواز ہونے کے جھوٹے الزامات پر نشانہ بنارہی ہے۔رواں ہفتے اندور شہر میں چوڑیاں بیچنے والے ایک مسلمان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف احتجاج کرنے والے چار مسلمانوںپر اسی طرح کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ناروتم مشرا نے ان افراد کی گرفتاری کے لئے یہ جھوٹا جواز پیش کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز پیغامات پھیلا رہے تھے۔