امریکی نائب صدر دورہ بھارت کے دوران سکھ فارجسٹس کے رہنماگرپتونت سنگھ کے قتل کا معاملہ اٹھائیں
واشنگٹن: خالصتان تحریک کی حمایت کرنے والے ایک سکھ گروپ نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس پر زوردیاہے کہ وہ امریکی شہری اورسکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی اور سازش میں مودی حکومت کے ملوث ہونے کا معاملہ اپنے بھارت کے سرکاری دورے کے دوران اٹھائیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گروپتونت سنگھ پنوں نے نائب امریکی صدر کے نام ایک خط میں ان پر زوردیاہے کہ وہ ان کے قتل کی مبینہ بھارتی سازش کا معاملہ اٹھانے پر زوردیاہے ۔انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر دینے کا الزام لگایاہے اور امریکی نائب صدر پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر بھارتی حکام سے بات کریں ۔گروپتونت سنگھ پنوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ مودی حکومت ایک امریکی شہری کے قتل کی سازش میں ملوث ہے۔ یہ امریکی خودمختاری اور انصاف پر حملہ ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی شہری کے قتل کی کوشش سے متعلق کسی بھی مقدمے کی سماعت امریکی عدالتوں میں امریکی قوانین کے تحت ہونی چاہیے۔گزشتہ سال کینیڈا نے بھی بھارتی حکومت پر اسی طرح کے الزامات لگائے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار بھارتی حکومت کو ٹھہرایاتھا۔روزنامہ دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارت پاکستان میں 20سے زائد معروف شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ ملوث ہے اورپاکستان میں دہشت گردی ی سرپرستی کررہاہے ۔