محبوبہ مفتی کا بھارت میں کشمیری طلبا ء کی سلامتی کے حوالے سے اظہارتشویش
فاروق عبداللہ کے متضاد بیانات اس کی موقع پرستی کی عکاسی کرتے ہیں
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت بھر میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کی سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہاکہ انہیں کشمیری طلبا ء کی جانب سے پریشان کن کالز موصول ہو رہی ہیں جو بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دھمکیوں کی وجہ سے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔انہوںنے بھارتی وزارت داخلہ اور تمام بھارتی ریاستوں کے وزرائے اعلی پر زور دیا کہ وہ کشمیری طلبا ء کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے ہندوتوا کارکنوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی فرقہ وارانہ نفرت میں اضافے کی بھی مذمت کی اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی سربراہ نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں سے شادی کرنے والے پاکستانی شہریوں خاص طور پر کشمیرمیں کئی دہائیوں سے مقیم افرادکو ملک بدر کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہاکہ یہ افرادجن میں زیادہ تر خواتین ہے، معاشرے کا حصہ بن چکے ہیں اوراپنے خاندانوں کی پرورش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ملک بدر کرنا غیر انسانی اور غیر ضروری تکلیف کا باعث ہوگا۔محبوبہ مفتی نے پاکستان کے خلاف بالاکوٹ حملے سے زیادہ سخت کارروائی کے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے این سی کی مستقل مزاجی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے فاروق عبداللہ کے بیانات میں تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ وہ کبھی پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت اور کبھی فوجی حملوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں یہ بدلتا ہوا موقف این سی کے سربراہ کی موقع پرستی کی عکاسی کرتا ہے۔