کل جماعتی حریت کانفرنس کی کشمیری نظر بندوں کیساتھ غیر انسانی سلوک کی مذمت
عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں کی نسل کشی سے روکے:حریت رہنما
سرینگر18 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فرقہ پرست جیل حکام کی طرف سے غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کی مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جہنم نما بھارتی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کو طبی نگہداشت اور معیاری غذا سمیت بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہادر عوام بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باوجود اپنی تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔
حریت رہنما اور پیپلز پولیٹیکل پارٹی کے چیئرمین انجینئر ہلال احمد وار نے سرینگر میں ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں کے بے رحمانہ قتل کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کی نسل کشی روکنے اور انہیں ان کا پیدائشی حق خودارادیت دینے کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔
حریت رہنما میر شاہد سلیم نے جموں میں سماجی اورسیاسی کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جموں و کشمیر کے عوام سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔اجلاس کے شرکاء نے مودی حکومت کی کشمیردشمن اور عوام دشمن پالیسیوںکا متحد ہوکرمقابلہ کرنے پر زوردیا۔
بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے گاندربل میںپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ضلع ڈیولپمنٹ کونسل کے رکن بلال احمد کو ایک مقدمے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے 23دسمبر کونئی دہلی میں اپنے دفتر پر طلب کیا ہے۔
دریں اثناء کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں ہر سال 18 دسمبر کو اقلیتوںکے دن کے طورپر منایا جاتا ہے لیکن ملک میںمذہبی اقلیتیں مسلسل خوف ودہشت کے ماحول میںرہ رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2014ء میںجب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف مذہبی منافرت پر مبنی جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
بھارت میں ہزاروں مظاہرین ناگالینڈ کے دارالحکومت کوہیما کی سڑکوں پر نکل آئے اور رواں ماہ کے اوائل میں ضلع مون میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے 14 شہریوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ درج تھا۔اس کالے قانون کے تحت بھارتی فوجیوں کو لوگوں کی تلاشی لینے، گرفتارکرنے یہاں تک کہ قتل کرنے کے بے پناہ اختیارت حاصل ہیں۔