حد بندی کمیشن کی تجاویز علاقے کے لیے تفرقہ انگیز ہیں : پی اے جی ڈی
سرینگر 21 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے حد بندی کمیشن کی تجاویز کو علاقے کے لیے تفرقہ انگیز قرار دیتے ہوئے یکم جنوری 2022 کواس کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پی اے جی ڈی مختلف سیاسی جماعتوں کا ایک اتحاد ہے جو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے تشکیل دیاگیا ہے۔پی اے جی ڈی کے رہنماو¿ں نے جموں میں نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ370اور-A 35کی منسوخی غیر آئینی ہے اور یہ قدم جموں، کشمیر اور لداخ کے عوام کو اعتماد میں لیے بغیر اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ کشمیری سیاست دانوں میں سے بہت سے لوگوں نے جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے قانون کو (بھارتی) سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور مودی حکومت کو جلد بازی میں حد بندی کمیشن کے ساتھ آگے بڑھنے سے گریز کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہ نہ توبھارت کے اورنہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حد بندی کمیشن کی تجاویز میں مردم شماری سمیت آئینی حدودکو نظر انداز کیا گیا ہے۔پی اے جی ڈی رہنماﺅں نے کہاکہ حد بندی کے دوران آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی معیار ہونا چاہے اور اس کے لیے بنائے گئے قوانین پر عمل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ فاروق عبداللہ اور کمیشن کے دیگر ارکان نے کمیشن کے اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تجاویز عوام کی خواہشات اور مفادات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ صرف علاقائی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر انتشار پیدا کرنے کا ایک قدم ہے۔ کشمیری رہنماﺅں نے کہاکہ یہ لوگوں کو تقسیم کرنے کے بی جے پی کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور اگریہ مسودہ لاگو ہوتا ہے تو یہ جموں وکشمیر اور نئی دہلی کے درمیان مزید دوری پیدا کرے گا۔
دریں اثناءپی اے جی ڈی رہنماو¿ں نے کہا کہ الائنس یکم جنوری 2022 کو ان تجاویزکے خلاف پرامن احتجاج کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے یکم جنوری کو صبح 11 بجے حد بندی کمیشن کی ان تجاویز کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ہمارے، تمام لوگوں اور تمام برادریوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور ہم اسے تفرقہ انگیز قرار دیتے ہیں۔