اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کیطرف سے خرم پرویز کی فوری رہائی کا مطالبہ
اقوام متحدہ 24 دسمبر (کے ایم ایس) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے کشمیری محافظ خرم پرویز کی گرفتاری انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر ان کی جائز سرگرمیوں کے بدلے انتقام کا ایک نیا واقعہ ہے۔ دفتر نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے خرم پرویر کو 22نومبر کوسرینگر میں انکے گھر اور دفتر پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالا قانون یو اے پی اے لاگو کیا گیا۔
22 دسمبر کو جاری ہونے والے بیان پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے متعدد ماہرین نے دستخط کیے تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ خرم پرویز نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کو دستاویزی شکل دینے کیلئے بڑے پیمانے پر کام کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ خرم پرویز کو یہ معلومات اقوام متحدہ کے ساتھ شیئر کرنے پر متعدد مرتبہ انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوںنے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت میں سول سوسائٹی، میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کی بنیادی آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے کالے قانون یو اے پی اے کا استعمال مسلسل جاری ہے ۔
او ایچ سی ایچ آر نے بیان میں کہا کہ روہنی جیل کمپلیکس نئی دلی جہاں پرویز کو اس وقت رکھا گیا ہے، ملک کی تین سب سے زیادہ پرہجوم اور غیر محفوظ جیلوں میں سے ایک ہے لہذا خرم پرویز کو اپنی صحت اور حفاظت کے حوالے سے شدید خطرات لاحق ہیں۔