مقبوضہ جموں و کشمیر کے ہسپتالوں کو طبی عملے کی قلت کا سامنا، نیشنل کانفرنس کے رہنما کا اظہار تشویش
سرینگر:
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن جسٹس (ر)حسنین مسعودی نے علاقے کے سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مریضوں کی دیکھ بھال بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حسین مسعودی نے ایک بیان میں کہا کہ پورے کشمیر میں پرائمری، سیکنڈری کے علاوہ تیسرے درجے کے ہیلتھ کیئر ہسپتالوں میں طبی عملے کی شدید قلت ہے جومریضوں کی دیکھ بھال کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں کام کرنے والی نرسوں، ڈاکٹروں اور تکنیکی ماہرین کی کمی اب تیزی سے شدید ہو گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ چونکہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لہذا ہسپتال مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں ۔
حسین مسعودی نے کہا کہ بھرتی کا سست عمل بلاشبہ بگڑتی ہوئی صورتحال کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر کوئی نجی ہسپتالوں کی بھاری فیسیں براداشت نہیں کر سکتا ۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما نے کہا کہ دیہی علاقوں کو طبی سہولیات کے حوالے سے زیادہ سنگین مسائل کا سامنا ہے۔