بھارت

پنجاب میں مودی کے سڑک پر پھنس جانے کے بعد سکھوں کو نسل کشی کے خطرات کا سامنا

نئی دہلی 10 جنوری (کے ایم ایس) بھارتی پنجاب کے دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک فلائی اوور پر 20 منٹ تک پھنسے رہنے کے بعد بی جے پی نے کسانوں کے پرامن احتجاج کو وزیر اعظم کی زندگی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی کے کئی تصدیق شدہ ہینڈلرزنے اس کا موازنہ اندرا گاندھی کے قتل کے ساتھ کرتے ہوئے 1984کودہرانے ، سکھوں کا قتل عام کرنے اور ہر پنجابی کو فوج سے بے دخل کرنے جیسی سکھوں کی نسل کشی کی کالیں دی ہیں۔ اتر پردیش سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ابھیجیت سنگھ سانگا نے ٹویٹ کیاکہ انہیں اندرا گاندھی سمجھنے کی غلطی نہ کریں، ان کانام شری نریندر دامودر داس مودی ہے۔ آپ کو لکھنے کے لیے کاغذ یا پڑھنے کے لیے تاریخ بھی نہیں ملے گی۔مہاراشٹر کے ایک اور بی جے پی لیڈر اودھوت واگھ نے ٹویٹ کیاکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کوپھانسی پر لٹکادو جب تک وہ مرنہ جائیں۔پنجاب کے وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چھی نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ میں پوچھتے پوچھتے تھک گیا ہوں کہ وزیر اعظم کو کیا سیکورٹی خطرہ تھا؟ وزیر اعظم کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں کوئی مظاہرہ نہیں تھا، وزیر اعظم کی سیکورٹی کے لیے 6000 سیکورٹی اہلکار، آئی بی اور ایس پی جی موجود تھے۔ کیا خطرہ ہو سکتا تھا؟ایک اورٹویٹ میں کہاگیا کہ پگڑی دہشت گردی عروج پر، آپریشن بلیو اسٹار جلدہوگا۔ ایک تصدیق شدہ ٹویٹر صارف سشیل کیڈیا نے ٹویٹ کیا”اگر نریندر مودی پر ایک خراش بھی آ جاتی تو راہول گاندھی آپ سمجھ لیں کیا ہو سکتا تھا…؟ 1984 کو لوگ بھول جاتے، واضح طور پر آگاہ رہیں۔ مودی 130 کروڑ بھارتیوں کے خاندان کے سربراہ ہیں“۔فیس بک پر سکھوں کے خلاف نسل کشی کی کالیں بھی دی گئیں۔اکال تخت کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے ایک ویڈیو پیغام کے ساتھ ٹویٹ کیا ہے جس میں وزیر اعظم کے دفتر پر زوردیاگیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر سکھوں کے خلاف ’نفرت انگیز دہشت گردی‘ کے خلاف کارروائی کریں اوران کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کریں۔ ایک صحافی گرپریت ایس سہوتا نے ٹویٹ کیاکہ مودی کی فیروز پور ریلی بالکل خالی تھی، وجہ خراب موسم اور احتجاج تھا۔ اس فلاپ ریلی نے اسے واپس جانے پر مجبور کردیا۔ ٹول پلازہ پر مظاہرین نے 100 کے قریب بسیں روکیں جو جموں سے بی جے پی کے حامیوں سے بھری ہوئی تھیں۔بی جے پی کی ریلی میں70000 کرسیاں لگائی گئی تھی لیکن وہاںصرف 700 افراد آئے۔اپدیش کور نے ٹویٹ کیا کہ میں بھارت میں رہتی ہوں جہاں وزیر اعظم 15 منٹ کے جام میں خود کوغیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور میں پھر بھی بھارت میں رہتی ہوں جہاں کسانوں کو گاڑیوں کے نیچے کچلا جاتا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button