علی گڑھ کی ضلعی انتظامیہ نے ہندوانتہاپسندوں کو دھرم سنسد کے انعقاد کی اجازت سے انکار کر دیا
علی گڑھ18جنوری (کے ایم ایس)
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کی انتظامیہ نے ہریدوارمیں ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے دھرم سنسد کے دوران مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکیوں کے بعد شہر میں 22اور 23جنوری کو ہندوئوں کومجوزہ دھرم سنسد کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہریدوار میں 17سے 19دسمبر تک ہندو دھرم سنسد کے دوران ہندوانتہاپسندوں نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور نفرت آمیزتقاریر کے علاوہ ان کی نسل کشی کی دھمکیاں دی تھیں۔متعدد ممتاز شہریوں، اقلیتی تنظیموں اور سابق بھارتی وزیر قانون کپل سبل نے ضلعی انتظامیہ کے نام مراسلوںمیں ہندو دھرم سنسد کی اجازت نہ دینے کی درخواست کی تھی جس سے ‘فرقہ وارانہ طور پرحساس شہر علی گڑھ میں کشیدگی ‘میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ علی گڑھ آر کے پٹیل اس سلسلے میں کہاہے کہ کیونکہ ریاست میں مہلک کورونا وبا سے بچائو کے حفاظتی اقدامات نافذ ہیں اس لئے منتظمین کو ہندو دھرم سنسد کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں نہ تو کوئی اجازت دی گئی اور نہ ہی دی جائے گی۔کئی بزرگ شہریوں، ریٹائرڈ افسروں، ماہرین تعلیم اور سماجی کارکنوں نے بھی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سیلوا کماری کے نام خط میں انہیں آگاہ کیا ہے کہ علی گڑھ ایک حساس شہر ہے، وہاں ہریدوار کی طرز پرہندو انتہاپسندوںکی دھرم سنسد کے انعقاد سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ، لہذ اس طرح کی کسی بھی تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بھی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے ہندوئوں کی مجوزہ دھرم سنسد کی اجازت نہ دینے کی اپیل کی تھی۔