اگر فرقہ واریت اورتقسیم کی سیاست کوترک نہ کیا گیا تو بھارت ایک بار پھر تقسیم ہو سکتا ہے
نئی دلی 24 جنوری (کے ایم ایس)
بھارت میں نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے نے تمام سیاسی لیڈروں پر زور دیا ہے کہ وہ تقسیم کی سیاست بند کریں اورسبھاش چندر بوس کے نظریے پر عمل کریں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چندر کمار بوس نے نئی دلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو نیتا جی کے نظریے کو اپنانا چاہیے جس پر وہ یقین رکھتے تھے لیکن آزادی کے 75سال گزرنے کے بعد بھی ملک کی یکجہتی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں آج بھی فرقہ وارانہ فسادات جاری ہیں ۔ ہمیں فرقہ واریت اور تقسیم کی سیاست کو ترک کرنا ہو گا کیونکہ شاید ہم اس سے الیکشن جیت سکتے ہیں لیکن ہماری قوم ہار جائے گی ۔انہوں نے مزید کہاکہ جب ملک ہی نہیں رہے گا تو انتخابات جیتنے کا کیا فائدہ؟چندر کمار بوس نے کہاکہ اگر ہم ایسا نہیں کیا تو ایک باپھر ملک میں تقسیم ہو گی اور ہم 1947کو دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔انہوں نے کہا عام آدمی سماج میں تقسیم نہیں چاہتا۔ ہر کوئی متحد رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بھارت کی سیاسی جماعتوں سے درخواست کی کہ وہ تقسیم کی سیاست بند کریں اور نیتا جی کے نظریات پر عمل کریں، بصورت دیگر بھارت آئندہ50سے 100سال میں دوبارہ تقسیم ہو سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں چندر کمار بوس نے کہاکہ بنگال، کیرالہ اور تمل ناڈو الگ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت میںانگریزوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی اب بھی جاری ہے۔ بھارت میںریاستی اور مرکزی حکومتیں بھی تقسیم کی خطوط پر چلائی جا رہی ہیں۔ اتر پردیش میں انتخابات ذات پات کی بنیاد پرلڑے ہو رہے ہیں، لیکن نیتا جی نے ذات پات کا نظام ختم کر دیاتھا۔بھارت میںبی جے پی کی حکومت کے بارے میں ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ وہ بی جے پی کی سیاست کو پسند نہیں کرتے۔